ترجمة سورة الجاثية

محمد جوناگڑھی - Urdu translation

ترجمة معاني سورة الجاثية باللغة الأردية من كتاب محمد جوناگڑھی - Urdu translation.

جاثیہ


حٰم

یہ کتاب اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے

آسمانوں اور زمین میں ایمان داروں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں

اور خود تمہاری پیدائش میں اور ان جانوروں کی پیدائش میں جنہیں وه پھیلاتا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں

اور رات دن کے بدلنے میں اور جو کچھ روزی اللہ تعالیٰ آسمان سے نازل فرما کر زمین کو اس کی موت کے بعد زنده کر دیتا ہے، (اس میں) اور ہواؤں کے بدلنے میں بھی ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں نشانیاں ہیں

یہ ہیں اللہ کی آیتیں جنہیں ہم آپ کو راستی سے سنا رہے ہیں، پس اللہ تعالیٰ اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان ﻻئیں گے

ویل اور افسوس ہے ہر ایک جھوٹے گنہگار پر

جو آیتیں اللہ کی اپنے سامنے پڑھی جاتی ہوئی سنے پھر بھی غرور کرتا ہوا اس طرح اڑا رہے کہ گویا سنی ہی نہیں، تو ایسے لوگوں کو دردناک عذاب کی خبر (پہنچا) دیجئے

وه جب ہماری آیتوں میں سے کسی آیت کی خبر پالیتا ہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے، یہی لوگ ہیں جن کے لیے رسوائی کی مار ہے

ان کے پیچھے دوزخ ہے، جو کچھ انہوں نے حاصل کیا تھا وه انہیں کچھ بھی نفع نہ دے گا اور نہ وه (کچھ کام آئیں گے) جن کو انہوں نے اللہ کے سوا کارساز بنا رکھا تھا، ان کے لیے تو بہت بڑا عذاب ہے

یہ (سر تاپا) ہدایت ہے اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لیے بہت سخت دردناک عذاب ہے

اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے دریا کو تابع بنادیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر بجاﻻؤ

اور آسمان وزمین کی ہر ہر چیز کو بھی اس نے اپنی طرف سے تمہارے لیے تابع کر دیا ہے۔ جو غور کریں یقیناً وه اس میں بہت سی نشانیاں پالیں گے

آپ ایمان والوں سے کہہ دیں کہ وه ان لوگوں سے درگزر کریں جو اللہ کے دنوں کی توقع نہیں رکھتے، تاکہ اللہ تعالیٰ ایک قوم کو ان کے کرتوتوں کا بدلہ دے

جو نیکی کرے گا وه اپنے ذاتی بھلے کے لیے اور جو برائی کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے، پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے

یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکومت اور نبوت دی تھی، اور ہم نے انہیں پاکیزه (اور نفیس) روزیاں دی تھیں اور انہیں دنیا والوں پر فضیلت دی تھی

اور ہم نے انہیں دین کی صاف صاف دلیلیں دیں، پھر انہوں نے اپنے پاس علم کے پہنچ جانے کے بعد آپس کی ضد بحﺚ سے ہی اختلاف برپا کر ڈاﻻ، یہ جن جن چیزوں میں اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ قیامت والے دن ان کے درمیان (خود) تیرا رب کرے گا

پھر ہم نے آپ کو دین کی (ﻇاہر) راه پر قائم کردیا، سو آپ اسی پر لگے رہیں اور نادانوں کی خواہشوں کی پیروی میں نہ پڑیں

(یاد رکھیں) کہ یہ لوگ ہرگز اللہ کے سامنے آپ کے کچھ کام نہیں آسکتے۔ (سمجھ لیں کہ) ﻇالم لوگ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہوتے ہیں اور پرہیزگاروں کا کارساز اللہ تعالیٰ ہے

یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بصیرت کی باتیں اور ہدایت ورحمت ہے اس قوم کے لیے جو یقین رکھتی ہے

کیا ان لوگوں کا جو برے کام کرتے ہیں یہ گمان ہے کہ ہم انہیں ان لوگوں جیسا کردیں گے جو ایمان ﻻئے اور نیک کام کیے کہ ان کا مرنا جینا یکساں ہوجائے، برا ہے وه فیصلہ جو وه کررہے ہیں

اور آسمانوں اور زمین کو اللہ نے بہت ہی عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کیے ہوئے کام کا پورا بدلہ دیا جائے اور ان پر ﻇلم نہ کیا جائے گا

کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراه کردیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پرده ڈال دیا ہے، اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے

کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا کی زندگی ہی ہے۔ ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مار ڈالتا ہے، (دراصل) انہیں اس کا کچھ علم ہی نہیں۔ یہ تو صرف (قیاس اور) اٹکل سے ہی کام لے رہے ہیں

اور جب ان کے سامنے ہماری واضح اور روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے، تو ان کے پاس اس قول کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو ﻻؤ

آپ کہہ دیجئے! اللہ ہی تمہیں زنده کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے

اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن اہل باطل بڑے نقصان میں پڑیں گے

اور آپ دیکھیں گے کہ ہر امت گھٹنوں کے بل گری ہوئی ہوگی۔ ہر گروه اپنے نامہٴ اعمال کی طرف بلایا جائے گا، آج تمہیں اپنے کیے کا بدلہ دیا جائے گا

یہ ہے ہماری کتاب جو تمہارے بارے میں سچ سچ بول رہی ہے، ہم تمہارے اعمال لکھواتے جاتے تھے

پس لیکن جو لوگ ایمان ﻻئے اور انہوں نے نیک کام کیے تو ان کو ان کا رب اپنی رحمت تلے لے لے گا، یہی صریح کامیابی ہے

لیکن جن لوگوں نے کفر کیا تو (میں ان سے کہوں گا) کیا میری آیتیں تمہیں سنائی نہیں جاتی تھیں؟ پھر بھی تم تکبر کرتے رہے اور تم تھے ہی گنہ گار لوگ

اور جب کبھی کہا جاتا کہ اللہ کا وعده یقیناً سچا ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں تو تم جواب دیتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے؟ ہمیں کچھ یوں ہی سا خیال ہوجاتا ہے لیکن ہمیں یقین نہیں

اور ان پر اپنے اعمال کی برائیاں کھل گئیں اور جس کا وه مذاق اڑا رہے تھے اس نے انہیں گھیر لیا

اور کہہ دیا گیا کہ آج ہم تمہیں بھلا دیں گے جیسے کہ تم نے اپنے اس دن سے ملنے کو بھلا دیا تھا تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور تمہارا مددگار کوئی نہیں

یہ اس لیے ہے کہ تم نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی ہنسی اڑائی تھی اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ (دوزخ) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے عذر و معذرت قبول کیا جائے گا

پس اللہ کی تعریف ہے جو آسمانوں اور زمین اور تمام جہان کا پالنہار ہے

تمام (بزرگی اور) بڑائی آسمانوں اور زمین میں اسی کی ہے اور وہی غالب اور حکمت واﻻ ہے
سورة الجاثية
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورةُ (الجاثية) من السُّوَر المكية، وقد جاءت ببيانِ اتصاف الله بكمال العِزَّة والحِكْمة، والقدرة والعدل؛ ومن ذلك: قيامُه بجَمْعِ الخلائق يوم القيامة، والفصلِ بينهم على أعمالهم في يوم مَهُولٍ تجثو فيه الناسُ على رُكَبِها، وفي ذلك حثٌّ على صدق العمل في الدنيا؛ فاللهُ مُحْصٍ كلَّ عمل؛ عظُمَ أو صغُرَ، وجاءت السورة بتذكيرِ اللهِ خَلْقَه بنِعَمِه عليهم، والردِّ على الدَّهْريين.

ترتيبها المصحفي
45
نوعها
مكية
ألفاظها
488
ترتيب نزولها
65
العد المدني الأول
37
العد المدني الأخير
37
العد البصري
37
العد الكوفي
37
العد الشامي
37

* قوله تعالى: {وَقَالُواْ مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا اْلدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَآ إِلَّا اْلدَّهْرُۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ} [الجاثية: 24]:

عن أبي هُرَيرةَ رضي الله عنه، عن النبيِّ صلى الله عليه وسلم، قال: «كان أهلُ الجاهليَّةِ يقولون: إنَّما يُهلِكُنا الليلُ والنهارُ، وهو الذي يُهلِكُنا ويُمِيتُنا ويُحْيِينا، فقال اللهُ في كتابه: {وَقَالُواْ مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا اْلدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَآ إِلَّا اْلدَّهْرُۚ} [الجاثية: 24]، قال: فيسُبُّون الدَّهْرَ، فقال اللهُ تبارَكَ وتعالى: يُؤذِيني ابنُ آدَمَ؛ يسُبُّ الدَّهْرَ، وأنا الدَّهْرُ، بِيَدي الأمرُ، أُقلِّبُ الليلَ والنهارَ». "الصحيح المسند من أسباب النزول" (1 /183).

* سورة (الجاثية):

اختصَّتْ سورةُ (الجاثية) بذكرِ لفظ (جاثية)، الذي يتعلق بيوم القيامة وأهواله، يوم تجثو الناسُ على رُكَبِها من الفزع؛ قال تعالى: {وَتَرَىٰ كُلَّ أُمَّةٖ جَاثِيَةٗۚ كُلُّ أُمَّةٖ تُدْعَىٰٓ إِلَىٰ كِتَٰبِهَا اْلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ} [الجاثية: 28].

* سورة (الشَّريعة):

سُمِّيت بهذا الاسم؛ لوقوع لفظ (شريعة) فيها، ولم يقَعْ في غيرها من القرآن؛ قال تعالى: {ثُمَّ جَعَلْنَٰكَ عَلَىٰ ‌شَرِيعَةٖ مِّنَ اْلْأَمْرِ فَاْتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَ اْلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ} [الجاثية: 18].

1. مصدر القرآن الكريم، وإثباتُ وَحْدانية الله (١-٦).

2. جزاء المكذِّبين بآيات الله (٧-١١).

3. التذكير بنِعَم الله على عباده (١٢-١٥).

4. نِعَمُه الخاصة ببني إسرائيل، وإنزالُ الشرائع (١٦-٢٠).

5. عدلُه في المحسِنين والمسِيئين (٢١-٢٣).

6. الرد على الدَّهْريِّين (٢٤-٢٧).

7. من مَشاهد يوم القيامة (٢٨-٣٧).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (7 /161).

إثباتُ صِفَتَيِ العِزَّة والحِكْمة لله عز وجل؛ فمن كمال عِزَّته وحِكْمته: جمعُ الخلائق يوم القيامة للفصل بينهم، وجزاؤُهم على أعمالهم، بعد أن بيَّن لهم طريقَيِ الخير والشر، وأقام الحُجة عليهم.

واسمُ السورة دالٌّ أتمَّ الدلالة على هذا المقصد، و(الجاثية) اسمٌ من أسمائها يدل على هولِ ما يحصل فيها.

ينظر: "مصاعد النظر للإشراف على مقاصد السور" للبقاعي (2 /476).