ترجمة سورة الممتحنة

محمد جوناگڑھی - Urdu translation

ترجمة معاني سورة الممتحنة باللغة الأردية من كتاب محمد جوناگڑھی - Urdu translation.

ممتحنہ


اے وه لوگو جو ایمان ﻻئے ہو! میرے اور (خود) اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وه اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں، پیغمبر کو اور خود تمہیں بھی محض اس وجہ سے جلاوطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب پر ایمان رکھتے ہو، اگر تم میری راه میں جہاد کے لیے اور میری رضا مندی کی طلب میں نکلتے ہو (تو ان سے دوستیاں نہ کرو)، تم ان کے پاس محبت کا پیغام پوشیده پوشیده بھیجتے ہو اور مجھے خوب معلوم ہے جو تم نے چھپایا اور وه بھی جو تم نے ﻇاہر کیا، تم میں سے جو بھی اس کام کو کرے گا وه یقیناً راه راست سے بہک جائے گا

اگر وه تم پر کہیں قابو پالیں تو وه تمہارے (کھلے) دشمن ہو جائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور (دل سے) چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ

تمہاری قرابتیں، رشتہداریاں، اور اوﻻد تمہیں قیامت کے دن کام نہ آئیں گی، اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا اور جو کچھ تم کر رہے ہو اسے اللہ خوب دیکھ رہا ہے

(مسلمانو!) تمہارے لیے حضرت ابراہیم میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے، جبکہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں۔ ہم تمہارے (عقائد کے) منکر ہیں جب تک تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ ﻻؤ ہم میں تم میں ہمیشہ کے لیے بغض وعداوت ﻇاہر ہوگئی لیکن ابراہیم کی اتنی بات تو اپنے باپ سے ہوئی تھی کہ میں تمہارے لیے استغفار ضرور کروں گا اور تمہارے لیے مجھے اللہ کے سامنے کسی چیز کا اختیار کچھ بھی نہیں۔ اے ہمارے پروردگار تجھی پر ہم نے بھروسہ کیا ہے اور تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے

اے ہمارے رب! تو ہمیں کافروں کی آزمائش میں نہ ڈال اور اے ہمارے پالنے والے ہماری خطاؤں کو بخش دے، بیشک تو ہی غالب، حکمت واﻻ ہے

یقیناً تمہارے لیے ان میں اچھا نمونہ (اور عمده پیروی ہے خاص کر) ہر اس شخص کے لیے جو اللہ کی اور قیامت کے دن کی ملاقات کی امید رکھتا ہو، اور اگر کوئی روگردانی کرے تو اللہ تعالیٰ بالکل بےنیاز ہے اور سزا وار حمد وﺛنا ہے

کیا عجب کہ عنقریب ہی اللہ تعالیٰ تم میں اور تمہارے دشمنوں میں محبت پیدا کر دے۔ اللہ کو سب قدرتیں ہیں اور اللہ (بڑا) غفور رحیم ہے

جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی اور تمہیں جلاوطن نہیں کیا ان کے ساتھ سلوک واحسان کرنے اور منصفانہ بھلے برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں روکتا، بلکہ اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے

اللہ تعالیٰ تمہیں صرف ان لوگوں کی محبت سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائیاں لڑیں اور تمہیں شہر سے نکال دیئے اور شہر سے نکالنے والوں کی مدد کی جو لوگ ایسے کفار سے محبت کریں وه (قطعاً) ﻇالم ہیں

اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کرکے آئیں تو تم ان کا امتحان لو۔ دراصل ان کے ایمان کو بخوبی جاننے واﻻ تو اللہ ہی ہے لیکن اگر وه تمہیں ایمان والیاں معلوم ہوں تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، یہ ان کے لیے حلال نہیں اور نہ وه ان کے لیے حلال ہیں، اور جو خرچ ان کافروں کا ہوا ہو وه انہیں ادا کردو، ان عورتوں کو ان کے مہر دے کر ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناه نہیں اور کافر عورتوں کی ناموس اپنے قبضہ میں نہ رکھو اور جو کچھ تم نے خرچ کیا ہو، مانگ لو اور جو کچھ ان کافروں نے خرچ کیا ہو وه بھی مانگ لیں یہ اللہ کا فیصلہ ہے جو تمہارے درمیان کر رہا ہے، اللہ تعالیٰ بڑے علم (اور) حکمت واﻻ ہے

اور اگر تمہاری کوئی بیوی تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور کافروں کے پاس چلی جائے پھر تمہیں اس کے بدلے کا وقت مل جائے تو جن کی بیویاں چلی گئی ہیں انہیں ان کے اخراجات کے برابر ادا کر دو، اور اس اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو

اے پیغمبر! جب مسلمان عورتیں آپ سے ان باتوں پر بیعت کرنے آئیں کہ وه اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی، چوری نہ کریں گی، زنا کاری نہ کریں گی، اپنی اوﻻد کو نہ مار ڈالیں گی اور کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی جو خود اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے گھڑ لیں اور کسی نیک کام میں تیری بےحکمی نہ کریں گی تو آپ ان سے بیعت کر لیا کریں، اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کریں بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے اور معاف کرنے واﻻ ہے

اے مسلمانو! تم اس قوم سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوچکا ہے جو آخرت سے اس طرح مایوس ہوچکے ہیں جیسے کہ مرده اہل قبر سے کافر ناامید ہیں
سورة الممتحنة
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورة (الممتحنة) من السُّوَر المدنية، نزلت بعد سورة (الأحزاب)، وقد جاءت بالنهيِ عن موالاة الكفار واتخاذِهم أولياءَ، وجعلت ذلك امتحانًا ودلالةً على صدقِ الإيمان واكتماله، وسُمِّيت بـ(الممتحنة) لأنَّ فيها ذِكْرَ امتحانِ النساء المهاجِرات المبايِعات للنبي صلى الله عليه وسلم؛ قال تعالى: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا جَآءَكُمُ اْلْمُؤْمِنَٰتُ مُهَٰجِرَٰتٖ فَاْمْتَحِنُوهُنَّۖ} [الممتحنة: 10].

ترتيبها المصحفي
60
نوعها
مدنية
ألفاظها
352
ترتيب نزولها
91
العد المدني الأول
13
العد المدني الأخير
13
العد البصري
13
العد الكوفي
13
العد الشامي
13

* قوله تعالى: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَتَّخِذُواْ عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَآءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِاْلْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُواْ بِمَا جَآءَكُم مِّنَ اْلْحَقِّ يُخْرِجُونَ اْلرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ أَن تُؤْمِنُواْ بِاْللَّهِ رَبِّكُمْ إِن كُنتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَٰدٗا فِي سَبِيلِي وَاْبْتِغَآءَ مَرْضَاتِيۚ تُسِرُّونَ إِلَيْهِم بِاْلْمَوَدَّةِ وَأَنَا۠ أَعْلَمُ بِمَآ أَخْفَيْتُمْ وَمَآ أَعْلَنتُمْۚ وَمَن يَفْعَلْهُ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ اْلسَّبِيلِ} [الممتحنة: 1]:

عن عليِّ بن أبي طالبٍ رضي الله عنه، قال: «بعَثَني رسولُ اللهِ ﷺ أنا والزُّبَيرَ والمِقْدادَ، فقال: «انطلِقوا حتى تأتوا رَوْضةَ خاخٍ؛ فإنَّ بها ظعينةً معها كتابٌ، فَخُذوا منها»، قال: فانطلَقْنا تَعادَى بنا خَيْلُنا حتى أتَيْنا الرَّوْضةَ، فإذا نحنُ بالظَّعينةِ، قُلْنا لها: أخرِجي الكتابَ، قالت: ما معي كتابٌ، فقُلْنا: لَتُخرِجِنَّ الكتابَ، أو لَنُلقِيَنَّ الثِّيابَ، قال: فأخرَجتْهُ مِن عِقاصِها، فأتَيْنا به رسولَ اللهِ ﷺ، فإذا فيه: مِن حاطبِ بنِ أبي بَلْتعةَ، إلى ناسٍ بمكَّةَ مِن المشرِكين، يُخبِرُهم ببعضِ أمرِ رسولِ اللهِ ﷺ، فقال رسولُ اللهِ ﷺ: «يا حاطبُ، ما هذا؟»، قال: يا رسولَ اللهِ، لا تَعجَلْ عليَّ، إنِّي كنتُ امرأً ملصَقًا في قُرَيشٍ، يقولُ: كنتُ حليفًا، ولم أكُنْ مِن أنفُسِها، وكان مَن معك مِن المهاجِرِينَ مَن لهم قراباتٌ يحمُونَ أهلِيهم وأموالَهم، فأحبَبْتُ إذ فاتَني ذلك مِن النَّسَبِ فيهم أن أتَّخِذَ عندهم يدًا يحمُونَ قرابتي، ولم أفعَلْهُ ارتدادًا عن دِيني، ولا رضًا بالكفرِ بعد الإسلامِ، فقال رسولُ اللهِ ﷺ: «أمَا إنَّه قد صدَقَكم»، فقال عُمَرُ: يا رسولَ اللهِ، دَعْني أضرِبْ عُنُقَ هذا المنافقِ، فقال: «إنَّه قد شَهِدَ بَدْرًا، وما يُدرِيك لعلَّ اللهَ اطَّلَعَ على مَن شَهِدَ بَدْرًا، فقال: اعمَلوا ما شِئْتم فقد غفَرْتُ لكم! فأنزَلَ اللهُ السُّورةَ: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَتَّخِذُواْ عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَآءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِاْلْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُواْ بِمَا جَآءَكُم مِّنَ اْلْحَقِّ} [الممتحنة: 1] إلى قولِه: {فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ اْلسَّبِيلِ} [الممتحنة: 1]». أخرجه البخاري (٤٢٧٤).

* قوله تعالى: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا جَآءَكُمُ اْلْمُؤْمِنَٰتُ مُهَٰجِرَٰتٖ فَاْمْتَحِنُوهُنَّۖ اْللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَٰنِهِنَّۖ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَٰتٖ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى اْلْكُفَّارِۖ لَا هُنَّ حِلّٞ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّۖ} [الممتحنة: 10]:

عن عُرْوةَ بن الزُّبَيرِ، أنَّه سَمِعَ مَرْوانَ والمِسْوَرَ بن مَخرَمةَ رضي الله عنهما يُخبِرانِ عن أصحابِ رسولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم، قال: «لمَّا كاتَبَ سُهَيلُ بنُ عمرٍو يومَئذٍ، كان فيما اشترَطَ سُهَيلُ بنُ عمرٍو على النبيِّ صلى الله عليه وسلم: أنَّه لا يأتيك منَّا أحدٌ - وإن كان على دِينِك - إلا ردَدتَّه إلينا، وخلَّيْتَ بَيْننا وبَيْنَه، فكَرِهَ المؤمنون ذلك، وامتعَضوا منه، وأبى سُهَيلٌ إلا ذلك، فكاتَبَه النبيُّ صلى الله عليه وسلم على ذلك، فرَدَّ يومَئذٍ أبا جَنْدلٍ إلى أبيه سُهَيلِ بنِ عمرٍو، ولم يأتِه أحدٌ مِن الرِّجالِ إلا رَدَّه في تلك المُدَّةِ، وإن كان مسلِمًا، وجاءت المؤمِناتُ مهاجِراتٍ، وكانت أمُّ كُلْثومٍ بنتُ عُقْبةَ بنِ أبي مُعَيطٍ ممَّن خرَجَ إلى رسولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم يومَئذٍ، وهي عاتِقٌ، فجاءَ أهلُها يَسألون النبيَّ صلى الله عليه وسلم أن يَرجِعَها إليهم، فلم يَرجِعْها إليهم؛ لِما أنزَلَ اللهُ فيهنَّ: {إِذَا جَآءَكُمُ اْلْمُؤْمِنَٰتُ مُهَٰجِرَٰتٖ فَاْمْتَحِنُوهُنَّۖ اْللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَٰنِهِنَّۖ} [الممتحنة: 10] إلى قولِه: {وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّۖ} [الممتحنة: 10]».

قال عُرْوةُ: «فأخبَرتْني عائشةُ: أنَّ رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم كان يمتحِنُهنَّ بهذه الآيةِ: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا جَآءَكُمُ اْلْمُؤْمِنَٰتُ مُهَٰجِرَٰتٖ فَاْمْتَحِنُوهُنَّۖ} [الممتحنة: 10] إلى {غَفُورٞ رَّحِيمٞ} [الممتحنة: 12]».

قال عُرْوةُ: «قالت عائشةُ: فمَن أقَرَّ بهذا الشرطِ منهنَّ، قال لها رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: «قد بايَعْتُكِ»؛ كلامًا يُكلِّمُها به، واللهِ، ما مسَّتْ يدُه يدَ امرأةٍ قطُّ في المبايَعةِ، وما بايَعَهنَّ إلا بقولِه». أخرجه البخاري (٢٧١١).

* سورة (الممتحنة):

سُمِّيت سورة (الممتحنة) بهذا الاسم؛ لأنه جاءت فيها آيةُ امتحان إيمان النساء اللواتي يأتينَ مهاجِراتٍ من مكَّةَ إلى المدينة؛ قال تعالى: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا جَآءَكُمُ اْلْمُؤْمِنَٰتُ مُهَٰجِرَٰتٖ فَاْمْتَحِنُوهُنَّۖ} [الممتحنة: 10].

1. النهيُ عن موالاة الكفار (١-٦).

2. الموالاة المباحة، والموالاة المحرَّمة (٧-٩).

3. امتحان المهاجِرات (١٠-١١).

4. بَيْعة المؤمنات (١١-١٣).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (8 /96).

مقصدُ سورة (الممتحنة) هو البراءةُ من الشرك والمشركين، وعدمُ اتخاذهم أولياءَ، وفي ذلك دلالةٌ على صدقِ التوحيد واكتماله.

يقول ابنُ عاشور رحمه الله: «اشتملت من الأغراض على تحذيرِ المؤمنين من اتخاذ المشركين أولياءَ مع أنهم كفروا بالدِّين الحق، وأخرَجوهم من بلادهم.

وإعلامِهم بأن اتخاذَهم أولياءَ ضلالٌ، وأنهم لو تمكَّنوا من المؤمنين، لأساؤوا إليهم بالفعل والقول، وأن ما بينهم وبين المشركين من أواصرِ القرابة لا يُعتد به تجاه العداوة في الدِّين، وضرَب لهم مثَلًا في ذلك قطيعةَ إبراهيم لأبيه وقومه.

وأردَف ذلك باستئناس المؤمنين برجاءِ أن تحصُلَ مودةٌ بينهم وبين الذين أمرهم اللهُ بمعاداتهم؛ أي: هذه معاداةٌ غيرُ دائمة...». "التحرير والتنوير" لابن عاشور (28 /131).

وينظر: "مصاعد النظر للإشراف على مقاصد السور" للبقاعي (3 /76).