ترجمة سورة الطلاق

محمد جوناگڑھی - Urdu translation

ترجمة معاني سورة الطلاق باللغة الأردية من كتاب محمد جوناگڑھی - Urdu translation.

طلاق


اے نبی! (اپنی امت سے کہو کہ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں انہیں طلاق دو اور عدت کا حساب رکھو، اور اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرتے رہو، نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وه (خود) نکلیں ہاں یہ اور بات ہے کہ وه کھلی برائی کر بیٹھیں، یہ اللہ کی مقرر کرده حدیں ہیں، جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے اس نے یقیناً اپنے اوپر ﻇلم کیا، تم نہیں جانتے شاید اس کے بعد اللہ تعالیٰ کوئی نئی بات پیدا کر دے

پس جب یہ عورتیں اپنی عدت پوری کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعده کے مطابق اپنے نکاح میں رہنے دو یا دستور کے مطابق انہیں الگ کر دو اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواه کر لو اور اللہ کی رضامندی کے لیے ٹھیک ٹھیک گواہی دو۔ یہی ہے وه جس کی نصیحت اسے کی جاتی ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے

اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازه مقرر کر رکھا ہے

تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں حیض سے ناامید ہو گئی ہوں، اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی بھی جنہیں حیض آنا شروع ہی نہ ہوا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت ان کے وضع حمل ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا اللہ اس کے (ہر) کام میں آسانی کر دے گا

یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا ہے اور جو شخص اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے گناه مٹا دے گا اور اسے بڑا بھاری اجر دے گا

تم اپنی طاقت کے مطابق جہاں تم رہتے ہو وہاں ان (طلاق والی) عورتوں کو رکھو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے تکلیف نہ پہنچاؤ اور اگر وه حمل سے ہوں تو جب تک بچہ پیدا ہولے انہیں خرچ دیتے رہا کرو پھر اگر تمہارے کہنے سے وہی دودھ پلائیں تو تم انہیں ان کی اجرت دے دو اور باہم مناسب طور پر مشوره کر لیا کرو اور اگر تم آپس میں کشمکش کرو تو اس کے کہنے سے کوئی اور دودھ پلائے گی

کشادگی والے کو اپنی کشادگی سے خرچ کرنا چاہئے اور جس پر اس کے رزق کی تنگی کی گئی ہو اسے چاہئے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اسے دے رکھا ہے اسی میں سے (اپنی حسب حیثیت) دے، کسی شخص کو اللہ تکلیف نہیں دیتا مگر اتنی ہی جتنی طاقت اسے دے رکھی ہے، اللہ تنگی کے بعد آسانی وفراغت بھی کر دے گا

اور بہت سی بستی والوں نے اپنے رب کے حکم سے اور اس کے رسولوں سے سرتابی کی تو ہم نے بھی ان سے سخت حساب کیا اور انہیں عذاب دیا ان دیکھا (سخت) عذاب

پس انہوں نے اپنے کرتوت کا مزه چکھ لیا اور انجام کار ان کا خساره ہی ہوا

ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے، پس اللہ سے ڈرو اے عقل مند ایمان والو۔ یقیناً اللہ نے تمہاری طرف نصیحت اتار دی ہے

(یعنی) رسول جو تمہیں اللہ کے صاف صاف احکام پڑھ سناتا ہے تاکہ ان لوگوں کو جو ایمان ﻻئیں اور نیک عمل کریں وه تاریکیوں سے روشنی کی طرف لے آئے، اور جو شخص اللہ پر ایمان ﻻئے اور نیک عمل کرے اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ بیشک اللہ نے اسے بہترین روزی دے رکھی ہے

اللہ وه ہے جس نے سات آسمان بنائے اور اسی کے مثل زمینیں بھی۔ اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو بہ اعتبار علم گھیر رکھا ہے
سورة الطلاق
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورة (الطَّلاق) من السُّوَر المدنية، نزلت بعد سورة (الإنسان)، وقد تحدثت عن أحكامِ الطلاق، وعن الأحكام المترتِّبة عليه؛ من العِدَّة، والإرضاع، وغير ذلك، وخُتمت السورة بالعِبَر والعظات، وكانت تُسمَّى بسورة (النِّساء الصُّغْرى)؛ لِما فيها من أحكامٍ تتعلق بالمرأة، وسورة (النِّساء الكُبْرى): هي سورة (النِّساء).

ترتيبها المصحفي
65
نوعها
مدنية
ألفاظها
289
ترتيب نزولها
99
العد المدني الأول
12
العد المدني الأخير
12
العد البصري
11
العد الكوفي
12
العد الشامي
12

* سورة (الطَّلاق):

سُمِّيت سورة (الطَّلاق) بهذا الاسم؛ لأنَّها بيَّنتْ أحكامَ الطَّلاق والعِدَّة، ولأنه جاء في فاتحتِها؛ قال تعالى: {يَٰٓأَيُّهَا اْلنَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ اْلنِّسَآءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُواْ اْلْعِدَّةَۖ وَاْتَّقُواْ اْللَّهَ رَبَّكُمْۖ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنۢ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّآ أَن يَأْتِينَ بِفَٰحِشَةٖ مُّبَيِّنَةٖۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اْللَّهِۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اْللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُۥۚ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اْللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَٰلِكَ أَمْرٗا} [الطلاق: 1].

* (النِّساء الصُّغْرى) أو (القُصْرى):

وسُمِّيت بذلك تمييزًا لها عن سورة (النساء الكبرى)، ولاشتمالها على بعضِ أحكام النساء، وقد ورَدتْ هذه التسميةُ عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال: «نزَلتْ سورةُ النِّساءِ القُصْرى بعد الطُّولى». أخرجه البخاري (4532).

1. من أحكام الطلاق (١-٣).

2. من الأحكام المترتِّبة على الطلاق (٤-٧).

3. عِبَرٌ وعِظَات (٨-١٢).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (8 /217).

مقصدُ هذه السورة هو بيانُ حُكْمٍ من الأحكام التي تتعلق بالعلاقات الزوجية.

يقول البقاعي: «مقصودها: تقديرُ حُسْنِ التدبير في المفارَقة والمهاجَرة بتهذيب الأخلاق بالتقوى، لا سيما إن كان ذلك عند الشِّقاق، لا سيما إن كان في أمر النساء، لا سيما عند الطلاق؛ ليكونَ الفِراق على نحوِ التواصل والتَّلاق.
واسمها (الطلاق): أجمَعُ ما يكون لذلك؛ فلذا سُمِّيت به.
وكذا سورة (النساء القُصْرى)؛ لأن العدلَ في الفِراق بعضُ مطلَقِ العدل، الذي هو محطُّ مقصود سورة (النساء)». "مصاعد النظر للإشراف على مقاصد السور" للبقاعي (3 /95).

وينظر: "التحرير والتنوير" لابن عاشور (28 /293).