ترجمة سورة الحجرات

محمد جوناگڑھی - Urdu translation

ترجمة معاني سورة الحجرات باللغة الأردية من كتاب محمد جوناگڑھی - Urdu translation.

حجرات


اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ سننے واﻻ، جاننے واﻻ ہے

اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اوپر نہ کرو اور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں (ایسا نہ ہو کہ) تمہارے اعمال اکارت جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو

بیشک جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے حضور میں اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، یہی وه لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لئے جانچ لیا ہے۔ ان کے لئے مغفرت ہے اور بڑا ﺛواب ہے

جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر (بالکل) بے عقل ہیں

اگر یہ لوگ یہاں تک صبر کرتے کہ آپ خود سے نکل کر ان کے پاس آجاتے تو یہی ان کے لئے بہتر ہوتا، اور اللہ غفور ورحیم ہے

اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو پھر اپنے کیے پر پشیمانی اٹھاؤ

اور جان رکھو کہ تم میں اللہ کے رسول موجود ہیں، اگر وه تمہارا کہا کرتے رہے بہت امور میں، تو تم مشکل میں پڑجاؤ لیکن اللہ تعالیٰ نے ایمان کو تمہارے لئے محبوب بنا دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں زینت دے رکھی ہے اور کفر کو اور گناه کو اور نافرمانی کو تمہارے نگاہوں میں ناپسندیده بنا دیا ہے، یہی لوگ راه یافتہ ہیں

اللہ کے احسان وانعام سے اور اللہ دانا اور باحکمت ہے

اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں میل ملاپ کرا دیا کرو۔ پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرے تو تم (سب) اس گروه سے جو زیادتی کرتا ہے لڑو۔ یہاں تک کہ وه اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، اگر لوٹ آئے تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور عدل کرو بیشک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے

(یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرا دیا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہو اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے یہ ان سے بہتر ہوں، اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ اور نہ کسی کو برے لقب دو۔ ایمان کے بعد فسق برا نام ہے، اور جو توبہ نہ کریں وہی ﻇالم لوگ ہیں

اے ایمان والو! بہت بدگمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بدگمانیاں گناه ہیں۔ اور بھید نہ ٹٹوﻻ کرو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مرده بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم کو اس سے گھن آئے گی، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ توبہ قبول کرنے واﻻ مہربان ہے

اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد وعورت سے پیدا کیا ہے اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے اور قبیلے بنا دیئے ہیں، اللہ کے نزدیک تم سب میں باعزت وه ہے جو سب سے زیاده ڈرنے واﻻ ہے۔ یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبر ہے

دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان ﻻئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ درحقیقت تم ایمان نہیں ﻻئے لیکن تم یوں کہو کہ ہم اسلام ﻻئے (مخالفت چھوڑ کر مطیع ہوگئے) حاﻻنکہ ابھی تک تمہارے دلوں میں ایمان داخل ہی نہیں ہوا۔ تم اگر اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے لگو گے تو اللہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہ کرے گا۔ بیشک اللہ بخشنے واﻻ مہربان ہے

مومن تو وه ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر (پکا) ایمان ﻻئیں پھر شک وشبہ نہ کریں اور اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے اللہ کی راه میں جہاد کرتے رہیں، (اپنے دعوائے ایمان میں) یہی سچے اور راست گو ہیں

کہہ دیجئے! کہ کیا تم اللہ تعالیٰ کو اپنی دینداری سے آگاه کر رہے ہو، اللہ ہر اس چیز سے جو آسمانوں میں اور زمین میں ہے بخوبی آگاه ہے۔ اور اللہ ہر چیز کا جاننے واﻻ ہے

اپنے مسلمان ہونے کا آپ پر احسان جتاتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ اپنے مسلمان ہونے کا احسان مجھ پر نہ رکھو، بلکہ دراصل اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت کی اگر تم راست گو ہو

یقین مانو کہ آسمانوں اور زمین کی پوشیده باتیں اللہ خوب جانتا ہے۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو اسے اللہ خوب دیکھ رہا ہے
سورة الحجرات
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورةُ (الحُجُرات) من السُّوَر المدنية، جاءت ببيانِ أحكامٍ وتشريعات كثيرة، على رأسها وجوبُ الأدبِ مع النبي صلى الله عليه وسلم وتوقيرِه، كما أمرت السورةُ الكريمة بمجموعةٍ من الأخلاق والمبادئ التي تبني مجتمعًا متماسكًا؛ من تركِ السماع للشائعات، والنهيِ عن التنابُزِ بالألقاب، والتحذيرِ من الغِيبة والنميمة، وتصويرِ فاعلها بأبشَعِ صورة.

ترتيبها المصحفي
49
نوعها
مدنية
ألفاظها
353
ترتيب نزولها
106
العد المدني الأول
18
العد المدني الأخير
18
العد البصري
18
العد الكوفي
18
العد الشامي
18

* قوله تعالى: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تُقَدِّمُواْ بَيْنَ يَدَيِ اْللَّهِ وَرَسُولِهِۦۖ وَاْتَّقُواْ اْللَّهَۚ إِنَّ اْللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ} [الحجرات: 1]:

عن ابنِ أبي مُلَيكةَ، أنَّ عبدَ اللهِ بن الزُّبَيرِ أخبَرَهم: «أنَّه قَدِمَ رَكْبٌ مِن بني تَمِيمٍ على النبيِّ صلى الله عليه وسلم، فقال أبو بكرٍ: أمِّرِ القَعْقاعَ بنَ مَعبَدٍ، وقال عُمَرُ: بل أمِّرِ الأقرَعَ بنَ حابسٍ، فقال أبو بكرٍ: ما أرَدتَّ إلى - أو إلَّا - خِلافي، فقال عُمَرُ: ما أرَدتُّ خِلافَك، فتمارَيَا حتى ارتفَعتْ أصواتُهما؛ فنزَلَ في ذلك: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تُقَدِّمُواْ بَيْنَ يَدَيِ اْللَّهِ وَرَسُولِهِۦۖ} [الحجرات: 1] حتى انقَضتِ الآيةُ». أخرجه البخاري (٤٨٤٧).

* قوله تعالى: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَرْفَعُوٓاْ أَصْوَٰتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ اْلنَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُواْ لَهُۥ بِاْلْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَٰلُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ} [الحجرات: 2]:

عن عبدِ اللهِ بن أبي مُلَيكةَ، قال: «كادَ الخَيِّرانِ أن يَهلِكَا: أبو بكرٍ وعُمَرُ رضي الله عنهما، رفَعَا أصواتَهما عند النبيِّ صلى الله عليه وسلم حين قَدِمَ عليه رَكْبُ بني تَمِيمٍ، فأشارَ أحدُهما بالأقرَعِ بنِ حابسٍ أخي بَني مُجَاشِعٍ، وأشارَ الآخَرُ برجُلٍ آخَرَ - قال نافعٌ: لا أحفَظُ اسمَه -، فقال أبو بكرٍ لِعُمَرَ: ما أرَدتَّ إلا خِلافي، قال: ما أرَدتُّ خِلافَك، فارتفَعتْ أصواتُهما في ذلك؛ فأنزَلَ اللهُ: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَرْفَعُوٓاْ أَصْوَٰتَكُمْ} [الحجرات: 2] الآيةَ، قال ابنُ الزُّبَيرِ: فما كان عُمَرُ يُسمِعُ رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم بعد هذه الآيةِ حتى يستفهِمَه، ولم يذكُرْ ذلك عن أبيه؛ يَعني: أبا بكرٍ». أخرجه البخاري (٤٨٤٥).

* قوله تعالى: {وَإِن طَآئِفَتَانِ مِنَ اْلْمُؤْمِنِينَ اْقْتَتَلُواْ فَأَصْلِحُواْ بَيْنَهُمَاۖ} [الحجرات: 9]:

عن أنسِ بن مالكٍ رضي الله عنه، قال: «قيل للنبيِّ ﷺ: لو أتَيْتَ عبدَ اللهِ بنَ أُبَيٍّ، فانطلَقَ إليه النبيُّ ﷺ، ورَكِبَ حِمارًا، فانطلَقَ المسلمون يمشون معه، وهي أرضٌ سَبِخةٌ، فلمَّا أتاه النبيُّ ﷺ، فقال: إليك عنِّي، واللهِ، لقد آذاني نَتْنُ حِمارِك، فقال رجُلٌ مِن الأنصارِ منهم: واللهِ، لَحِمارُ رسولِ اللهِ ﷺ أطيَبُ رِيحًا منك، فغَضِبَ لعبدِ اللهِ رجُلٌ مِن قومِه، فشتَمَه، فغَضِبَ لكلِّ واحدٍ منهما أصحابُه، فكان بَيْنَهما ضَرْبٌ بالجَريدِ والأيدي والنِّعالِ، فبلَغَنا أنَّها أُنزِلتْ: {وَإِن طَآئِفَتَانِ مِنَ اْلْمُؤْمِنِينَ اْقْتَتَلُواْ فَأَصْلِحُواْ بَيْنَهُمَاۖ} [الحجرات: 9]». أخرجه البخاري (٢٦٩١).

* قوله تعالى: {وَلَا تَنَابَزُواْ بِاْلْأَلْقَٰبِۖ} [الحجرات: 11]:

عن أبي جَبِيرةَ بن الضَّحَّاكِ الأنصاريِّ رضي الله عنه، قال: «كان الرَّجُلُ منَّا يكونُ له الاسمانِ والثلاثةُ، فيُدْعَى ببعضِها، فعسى أن يَكرَهَ، قال: فنزَلتْ هذه الآيةُ: {وَلَا تَنَابَزُواْ بِاْلْأَلْقَٰبِۖ} [الحجرات: 11]». سنن الترمذي (٣٢٦٨).

* سورةُ (الحُجُرات):

سُمِّيت سورةُ (الحُجُرات) بذلك؛ لأنَّه جاء فيها لفظُ (الحُجُرات)؛ قال تعالى: {إِنَّ اْلَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِن وَرَآءِ اْلْحُجُرَٰتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ} [الحجرات: 4].

1. القيادة للرسول الكريم، والأدب معه (١-٣).

2. بناء المجتمع الأخلاقي، أسسٌ ومحاذيرُ (٤-١٣).

3. الأساس الإيماني، نموذجٌ وإرشاد (١٤-١٧).

4. علمُ الغيب لله وحده (١٨).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسورة القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (7 /341).

مقصودُ سورة (الحُجُرات) الأعظم هو توقيرُ النبي صلى الله عليه وسلم، وجعلُ ذلك علامةً للإيمان، وكذلك بناءُ مجتمع أخلاقي متماسكٍ؛ من خلال التحذير من شائنِ الأخلاق، والأمرِ بزَيْنِها.

ينظر: "مصاعد النظر للإشراف على مقاصد السور" للبقاعي (3 /6).