ترجمة سورة المعارج

محمد جوناگڑھی - Urdu translation

ترجمة معاني سورة المعارج باللغة الأردية من كتاب محمد جوناگڑھی - Urdu translation.

معارج


ایک سوال کرنے والے نے اس عذاب کا سوال کیا جو واضح ہونے واﻻ ہے

کافروں پر، جسے کوئی ہٹانے واﻻ نہیں

اس اللہ کی طرف سے جو سیڑھیوں واﻻ ہے

جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے

پس تو اچھی طرح صبر کر

بیشک یہ اس (عذاب) کو دور سمجھ رہے ہیں

اور ہم اسے قریب ہی دیکھتے ہیں

جس دن آسمان مثل تیل کی تلچھٹ کے ہو جائے گا

اور پہاڑ مثل رنگین اون کے ہو جائیں گے

اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا

(حاﻻنکہ) ایک دوسرے کو دکھا دیئے جائیں گے، گناهگار اس دن کے عذاب کے بدلے فدیے میں اپنے بیٹوں کو

اپنی بیوی کو اور اپنے بھائی کو

اور اپنے کنبے کو جو اسے پناه دیتا تھا

اور روئے زمین کے سب لوگوں کو دینا چاہے گا تاکہ یہ اسے نجات دﻻ دے

(مگر) ہرگز یہ نہ ہوگا، یقیناً وه شعلہ والی (آگ) ہے

جو منھ اور سر کی کھال کھینچ ﻻنے والی ہے

وه ہر اس شخص کو پکارے گی جو پیچھے ہٹتا اور منھ موڑتا ہے

اور جمع کرکے سنبھال رکھتا ہے

بیشک انسان بڑے کچے دل واﻻ بنایا گیا ہے

جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو ہڑبڑا اٹھتا ہے

اور جب راحت ملتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے

مگر وه نمازی

جو اپنی نماز پر ہمیشگی کرنے والے ہیں

اور جن کے مالوں میں مقرره حصہ ہے

مانگنے والوں کا بھی اور سوال سے بچنے والوں کا بھی

اور جو انصاف کے دن پر یقین رکھتے ہیں

اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں

بیشک ان کے رب کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں

اور جو لوگ اپنی شرم گاہوں کی (حرام سے) حفاﻇت کرتے ہیں

ہاں ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جن کے وه مالک ہیں انہیں کوئی ملامت نہیں

اب جو کوئی اس کے علاوه (راه) ڈھونڈے گا توایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہوں گے

اور جو اپنی امانتوں کا اور اپنے قول و قرار کا پاس رکھتے ہیں

اور جو اپنی گواہیوں پر سیدھے اور قائم رہتے ہیں

اور جو اپنی نمازوں کی حفاﻇت کرتے ہیں

یہی لوگ جنتوں میں عزت والے ہوں گے

پس کافروں کو کیاہو گیا ہے کہ وه تیری طرف دوڑتے آتے ہیں

دائیں اور بائیں سے گروه کے گروه

کیا ان میں سے ہر ایک کی توقع یہ ہے کہ وه نعمتوں والی جنت میں داخل کیا جائے گا؟

(ایسا) ہرگز نہ ہوگا۔ ہم نے انہیں اس (چیز) سے پیدا کیا ہے جسے وه جانتے ہیں

پس مجھے قسم ہے مشرقوں اور مغربوں کے رب کی (کہ) ہم یقیناً قادر ہیں

اس پر کہ ان کے عوض ان سے اچھے لوگ لے آئیں اور ہم عاجز نہیں ہیں

پس تو انہیں جھگڑتا کھیلتا چھوڑ دے یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن سے جاملیں جس کا ان سے وعده کیا جاتا ہے

جس دن یہ قبروں سے دوڑتے ہوئے نکلیں گے، گویا کہ وه کسی جگہ کی طرف تیز تیز جا رہے ہیں

ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی، ان پر ذلت چھا رہی ہوگی، یہ ہے وه دن جس کا ان سے وعده کیا جاتا تھا
سورة المعارج
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورة (المعارج) من السُّوَر المكية، نزلت بعد سورة (الحاقة)، وقد أكدت وقوعَ يوم القيامة بأهواله العظيمة، التي يتجلى فيها جلالُ الله وعظمته، وقُدْرتُه الكاملة على الجزاء، وأن مَن استحق النار فسيدخلها، ومَن أكرمه الله بجِنانه فسيفوز بذلك، وخُتمت ببيانِ جزاء مَن آمن، وتهديدٍ شديد للكفار؛ حتى يعُودُوا عن كفرهم.

ترتيبها المصحفي
70
نوعها
مكية
ألفاظها
217
ترتيب نزولها
79
العد المدني الأول
44
العد المدني الأخير
44
العد البصري
44
العد الكوفي
44
العد الشامي
43

* سورة (المعارج):

سُمِّيت سورة (المعارج) بهذا الاسم؛ لوقوع لفظ (المعارج) فيها؛ قال تعالى: {مِّنَ اْللَّهِ ذِي اْلْمَعَارِجِ} [المعارج: 3]، قال ابنُ جريرٍ: «وقوله: {ذِي اْلْمَعَارِجِ} يعني: ذا العُلُوِّ، والدرجاتِ، والفواضلِ، والنِّعمِ». " جامع البيان" للطبري (29 /44).

1. المقدمة (١-٥).

2. مُنكِرو البعث (٦-٢١).

3. المؤمنون بالبعث (٢٢-٣٥).

4. هل يتساوى الجزاءانِ؟ (٣٦-٤١).

5. تهديدٌ شديد (٤٢-٤٤).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (8 /343).

يقول ابن عاشور عن مقصدها: «تهديدُ الكافرين بعذاب يوم القيامة، وإثباتُ ذلك اليوم، ووصفُ أهواله.
ووصفُ شيء من جلال الله فيه، وتهويلُ دار العذاب - وهي جهنَّمُ -، وذكرُ أسباب استحقاق عذابها.
ومقابلةُ ذلك بأعمال المؤمنين التي أوجبت لهم دارَ الكرامة، وهي أضدادُ صفات الكافرين.
وتثبيتُ النبيِّ صلى الله عليه وسلم، وتسليتُه على ما يَلْقاه من المشركين.
ووصفُ كثيرٍ من خصال المسلمين التي بثها الإسلامُ فيهم، وتحذير المشركين من استئصالهم وتبديلهم بخيرٍ منهم». "التحرير والتنوير" لابن عاشور (29 /153).