ترجمة سورة المسد

الترجمة الأردية

ترجمة معاني سورة المسد باللغة الأردية من كتاب الترجمة الأردية.
من تأليف: محمد إبراهيم جوناكري .

ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وه (خود) ہلاک ہو گیا.*
____________________
* يَدَا، يَدٌ( ہاتھ ) کا تثنیہ ہے، مراد اس سے اس کا نفس ہے، جزبول کر کل مراد لیا گیا ہے یعنی ہلاک وبرباد ہوجائے۔ یہ بددعا ان الفاظ کے جواب میں ہے جو اس نے نبی (صلى الله عليه وسلم) کے متعلق غصے اور عداوت میں بولے تھے۔ وَتَبَّ ( اور وہ ہلاک ہوگیا ) یہ خبر ہے یعنی بد دعا کے ساتھ ہی اللہ نے اس کی ہلاکت اور بربادی کی خبر بھی دے دی۔ چنانچہ جنگ بدر کے چند روز بعد یہ عدسیہ بیماری میں مبتلا ہوا، جس میں طاعون کی طرح گلٹی سی نکلتی ہے، اسی میں اس کی موت واقع ہوگئی۔ تین دن تک اس کی لاش یوں ہی پڑی رہی، حتیٰ کہ سخت بدبو دار ہوگئی۔ بالآخر اس کے لڑکوں نے بیماری کے پھیلنے اور عار کے خوف سے، اس کے جسم پر دور سے ہی پتھر اور مٹی ڈال کر اسے دفنا دیا۔ ( ایسر التفاسیر ) ۔
نہ تو اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی.*
____________________
* کمائی میں اس کی رئیسانہ حیثیت اور جاہ ومنصب اور اس کی اولاد بھی شامل ہے۔ یعنی جب اللہ کی گرفت آئی تو کوئی چیز اس کے کام نہ آئی۔
وه عنقریب بھڑکنے والی آگ میں جائے گا.
اور اس کی بیوی بھی (جائے گی،) جو لکڑیاں ڈھونے والی ہے.*
____________________
* یعنی جہنم میں یہ اپنے خاوند کی آگ پر لکڑیاں لا لاکر ڈالے گی، تاکہ آگ مزید بھڑکے۔ یہ اللہ کی طرف سے ہوگا، یعنی جس طرح یہ دنیا میں اپنے خاوند کی، اس کے کفر وعناد میں، مددگار تھی، آخرت میں بھی عذاب میں اس کی مدد گار ہوگی۔ ( ابن کثیر ) بعض کہتے ہیں کہ وہ کانٹے دار جھاڑیاں ڈھو ڈھو کر لاتی اور نبی (صلى الله عليه وسلم) کے راستے میں لاکر بچھا دیتی تھی۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اس کی چغل خوری کی عادت کی طرف اشارہ ہے۔ چغل خوری کے لئے یہ عربی محاورہ ہے۔ یہ کفار قریش کے پاس جاکر نبی (صلى الله عليه وسلم) کی غیبت کرتی اور انہیں آپ (صلى الله عليه وسلم) کی عداوت پر اکساتی تھی۔ ( فتح الباري)
اس کی گردن میں پوست کھجور کی بٹی ہوئی رسی ہوگی.*
____________________
* جِيدٌ گردن۔ مَسَدٌ، مضبوط بٹی ہوئی رسی۔ وہ مونج کی یا کھجور کی پوست کی ہو یا آہنی تاروں کی۔ جیسا کہ مختلف لوگوں نے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ وہ دنیا میں ڈالے رکھتی تھی جسے بیان کیا گیا ہے۔ لیکن زیادہ صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ جہنم میں اس کے گلے میں جو طوق ہوگا، وہ آہنی تاروں سے بٹا ہوا ہوگا۔ مَسَدٌ سے تشبیہ، اس کی شدت اور مضبوطی کو واضح کرنے کے لئے دی گئی ہے۔
سورة المسد
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورة (المَسَدِ) من السُّوَر المكية، نزلت بعد سورة (الفاتحة)، وقد افتُتحت بوعيدِ أبي لَهَبٍ عمِّ النبي صلى الله عليه وسلم، والدعاءِ عليه؛ بسبب مقالته للنبي صلى الله عليه وسلم: «تبًّا لك! ألهذا جمَعْتَنا؟!»، وفي ذلك بيانُ خسران الكافرين، ولو كان أقرَبَ قريب للنبيِّ صلى الله عليه وسلم؛ ولذا خُتمت بوعيد زوجه؛ لأنها وافقت زوجَها، وأبغَضت النبيَّ صلى الله عليه وسلم.

ترتيبها المصحفي
111
نوعها
مكية
ألفاظها
23
ترتيب نزولها
6
العد المدني الأول
5
العد المدني الأخير
5
العد البصري
5
العد الكوفي
5
العد الشامي
5

* قوله تعالى: {تَبَّتْ يَدَآ أَبِي لَهَبٖ وَتَبَّ} [المسد: 1]:

عن عبدِ اللهِ بن عباسٍ رضي الله عنهما، قال: «لمَّا نزَلتْ: {وَأَنذِرْ ‌عَشِيرَتَكَ ‌اْلْأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214]، ورَهْطَك منهم المُخلَصِينَ؛ خرَجَ رسولُ اللهِ ﷺ حتى صَعِدَ الصَّفَا، فهتَفَ: «يا صَبَاحَاهْ»، فقالوا: مَن هذا؟ فاجتمَعوا إليه، فقال: «أرأَيْتم إن أخبَرْتُكم أنَّ خيلًا تخرُجُ مِن سَفْحِ هذا الجبَلِ، أكنتم مُصَدِّقِيَّ؟»، قالوا: ما جرَّبْنا عليك كَذِبًا، قال: «فإنِّي نذيرٌ لكم بَيْنَ يَدَيْ عذابٍ شديدٍ»، قال أبو لَهَبٍ: تبًّا لك! ما جمَعْتَنا إلا لهذا؟! ثم قامَ؛ فنزَلتْ: {تَبَّتْ يَدَآ أَبِي لَهَبٖ وَتَبَّ} [المسد: 1]، وقد تَبَّ»؛ هكذا قرَأَها الأعمَشُ يومَئذٍ. أخرجه البخاري (٤٩٧١).

* سورةُ (المَسَدِ):

سُمِّيت سورةُ (المَسَدِ) بهذا الاسم؛ لذِكْرِ (المَسَد) في خاتمتها.

* وتُسمَّى سورة {تَبَّتْ}؛ لافتتاحها بهذا اللفظِ.

وعيدٌ لأبي لَهَبٍ وزوجته، ومصيرُهما (١-٥).
ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (9 /437).

الحُكْمُ بخسران الكافرين، وزجرُ أبي لَهَبٍ على قوله للنبيِّ صلى الله عليه وسلم: «تبًّا لك! ألهذا جمَعْتَنا؟!»، ووعيدُ امرأته على انتصارها لزوجها، وبُغْضِها للنبيِّ صلى الله عليه وسلم.

ينظر: "مصاعد النظر إلى مقاصد السور" للبقاعي (3 /277)، "التحرير والتنوير" لابن عاشور (30 /600).