ترجمة سورة قريش

الترجمة الأردية

ترجمة معاني سورة قريش باللغة الأردية من كتاب الترجمة الأردية.
من تأليف: محمد إبراهيم جوناكري .

قریش کے مانوس کرنے کے لئے.
(یعنی) انہیں جاڑے اور گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے لئے*۔ (اس کے شکریہ میں).
____________________
* إِيلافٌ کے معنی ہیں، مانوس اور عادی ہونا، یعنی اس کا کام سے کلفت اور نفرت کا دور ہو جانا۔ قریش کی گزر ان کا ذریعہ تجارت تھی۔ سال میں دو مرتبہ ان کا تجارتی قافلہ باہر جاتا اور وہاں سے اشیاء تجارت لاتا۔ سردیوں میں یمن، جو گرم علاقہ تھا اور گرمیوں میں شام کی طرف جو ٹھنڈا تھا۔ خانہ کعبہ کے خدمت گزار ہونے کی وجہ سے تمام اہل عرب ان کی عزت کرتے تھے، اس لئے ان کے قافلے بلا روک ٹوک سفر کرتے، اللہ تعالیٰ اس سورت میں قریش کو بتلا رہا ہے کہ تم جو گرمی، سردی میں دو سفر کرتے ہو تو ہمارے اس احسان کی وجہ سے کہ ہم نے تمہیں مکے میں امن عطا کیا ہے اور اہل عرب میں معزز بنایا ہوا ہے۔ اگر یہ چیز نہ ہوتی تو تمہارا سفر ممکن نہ ہوتا۔ اور اصحاب الفیل کو بھی ہم نے اسی لئے تباہ کیا ہے کہ تمہاری عزت بھی برقرار رہے اور تمہارے سفروں کا سلسلہ بھی، جس کے تم خوگر ہو، قائم رہے، اگر ابرہہ اپنے مذموم مقصد میں کامیاب ہو جاتا تو تمہاری عزت وسیادت بھی ختم ہو جاتی اور سلسلہ سفر بھی منقطع ہو جاتا۔ اس لئے تمہیں چاہئے کہ صرف اسی بیت اللہ کے رب کی عبادت کرو۔
پس انہیں چاہئے کہ اسی گھر کے رب کی عبادت کرتے رہیں.
جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا* اور ڈر (اور خوف) میں امن (وامان) دیا.**
____________________
* مذکورہ تجارت اور سفر کے ذریعے سے۔
**- عرب میں قتل وغارت گری عام تھی لیکن قریش مکہ کو حرم مکہ کی وجہ سے جو احترام حاصل تھا، اس کی وجہ سے وہ خوف وخطر سے محفوظ تھے۔
سورة قريش
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورة (قُرَيش) من السُّوَر المكية، نزلت بعد سورة (التِّين)، وقد افتُتحت بتذكير قُرَيش بنِعَمِ الله عليهم؛ من التجارة، وجلبِ الخير لهم عن طريق رحلتَيِ الشِّتاء والصيف، وأن الله أطعَمهم بعد جوع، وأمَّنهم بعد خوف، ولَمَّ شملهم، وفي ذلك طلبٌ منهم أن يُوحِّدوا اللهَ ويُفرِدوه بالعبادة؛ لأنه - وحده - المستحِقُّ لذلك، لا أصنامُهم التي صنعوها بأيديهم.

ترتيبها المصحفي
106
نوعها
مكية
ألفاظها
17
ترتيب نزولها
29
العد المدني الأول
5
العد المدني الأخير
5
العد البصري
4
العد الكوفي
4
العد الشامي
4

* سورة (قُرَيش):

سُمِّيت سورة (قُرَيش) بهذا الاسم؛ لذِكْرِ (قُرَيش) في مطلعها؛ قال تعالى: {لِإِيلَٰفِ قُرَيْشٍ} [قريش: 1].

نِعَمُ الله على قُرَيش، ودعوتُه لعبادته (١-٤).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (9 /369).

أمرُ قُرَيشِ بتوحيد الله عزَّ وجلَّ وحده بعدما أنعَمَ عليهم بنِعَمٍ كثيرة، وأطعمهم بعد جوعٍ، وآمَنهم بعد خوفٍ .

ينظر: "التحرير والتنوير" لابن عاشور (30 /554).