ترجمة سورة الجمعة

محمد جوناگڑھی - Urdu translation

ترجمة معاني سورة الجمعة باللغة الأردية من كتاب محمد جوناگڑھی - Urdu translation.

جمعہ


(ساری چیزیں) جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہیں (جو) بادشاه نہایت پاک (ہے) غالب وباحکمت ہے

وہی ہے جس نے ناخوانده لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے۔ یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے

اور دوسروں کے لیے بھی انہیں میں سے جو اب تک ان سے نہیں ملے۔ اور وہی غالب باحکمت ہے

یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے اپنا فضل دے اور اللہ تعالیٰ بہت بڑے فضل کا مالک ہے

جن لوگوں کو تورات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا پھر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو بہت سی کتابیں ﻻدے ہو۔ اللہ کی باتوں کو جھٹلانے والوں کی بڑی بری مثال ہے اور اللہ (ایسے) ﻇالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا

کہہ دیجئے کہ اے یہودیو! اگر تمہارا دعویٰ ہے کہ تم اللہ کے دوست ہو دوسرے لوگوں کے سوا تو تم موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو

یہ کبھی بھی موت کی تمنا نہ کریں گے بوجہ ان اعمال کے جو اپنے آگے اپنے ہاتھوں بھیج رکھے ہیں اور اللہ ﻇالموں کو خوب جانتا ہے

کہہ دیجئے! کہ جس موت سے تم بھاگتے پھرتے ہو وه تو تمہیں پہنچ کر رہے گی پھر تم سب چھپے کھلے کے جاننے والے (اللہ) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور وه تمہیں تمہارے کیے ہوئے تمام کام بتلا دے گا

اے وه لوگو جو ایمان ﻻئے ہو! جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید وفروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو

پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا کرو تاکہ تم فلاح پالو

اور جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آجائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کے پاس جو ہے وه کھیل اور تجارت سے بہتر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے
سورة الجمعة
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورة (الجمعة) من السُّوَر المدنية، وهي من (المسبِّحات)، نزلت بعد سورة (الصَّفِّ)، وقد بدأت ببيانِ مقاصدِ البعثة النبوية، وأشارت إلى أهميةِ الاجتماع على هذا الدِّين، ولزومِ جماعة المسلمين، وتركِ ملذَّات الدنيا وشهواتها؛ لذا جاءت بوجوب (الجُمُعة)؛ لِما في ذلك من دلالاتٍ عظيمة؛ منها: الاجتماع، والوَحْدة، والأُلْفة بين المسلمين.

ترتيبها المصحفي
62
نوعها
مدنية
ألفاظها
177
ترتيب نزولها
110
العد المدني الأول
11
العد المدني الأخير
11
العد البصري
11
العد الكوفي
11
العد الشامي
11

* قوله تعالى: {وَإِذَا رَأَوْاْ تِجَٰرَةً أَوْ لَهْوًا اْنفَضُّوٓاْ إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَآئِمٗاۚ} [الجمعة: 11]:

عن جابرِ بن عبدِ اللهِ رضي الله عنهما، قال: «بَيْنما نحنُ نُصلِّي مع النبيِّ ﷺ، إذ أقبَلتْ عِيرٌ تَحمِلُ طعامًا، فالتفَتوا إليها، حتى ما بَقِيَ مع النبيِّ ﷺ إلا اثنا عشَرَ رجُلًا؛ فنزَلتْ هذه الآيةُ: {وَإِذَا رَأَوْاْ تِجَٰرَةً أَوْ لَهْوًا اْنفَضُّوٓاْ إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَآئِمٗاۚ} [الجمعة: 11]». أخرجه البخاري (٩٣٦).

* سورة (الجمعة):

سُمِّيت سورةُ (الجمعة) بهذا الاسم؛ لوقوع لفظِ {اْلْجُمُعَةِ} فيها؛ قال تعالى: {يَٰٓأَيُّهَا اْلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَوٰةِ مِن يَوْمِ اْلْجُمُعَةِ فَاْسْعَوْاْ إِلَىٰ ذِكْرِ اْللَّهِ وَذَرُواْ اْلْبَيْعَۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٞ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ} [الجمعة: 9].

* كان صلى الله عليه وسلم يقرأُ سورة (الجمعة) في صلاة الجمعة:

عن عُبَيدِ اللهِ بن أبي رافعٍ، قال: «استخلَفَ مَرْوانُ أبا هُرَيرةَ على المدينةِ، وخرَجَ إلى مكَّةَ، فصلَّى بنا أبو هُرَيرةَ يومَ الجمعةِ، فقرَأَ سورةَ الجمعةِ، وفي السَّجْدةِ الثانيةِ: {إِذَا جَآءَكَ اْلْمُنَٰفِقُونَ}، قال عُبَيدُ اللهِ: فأدرَكْتُ أبا هُرَيرةَ، فقلتُ: تَقرأُ بسُورتَينِ كان عليٌّ يَقرؤُهما بالكوفةِ؟ فقال أبو هُرَيرةَ: إنِّي سَمِعْتُ رسولَ اللهِ ﷺ يَقرأُ بهما». أخرجه مسلم (٨٧٧).

1. مقاصدُ البعثة النبوية (١-٤).

2. ذكرُ حالِ اليهود مع التوراة، والردُّ عليهم (٥-٨).

3. حضور صلاة الجمعة (٩-١١).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (8 /149).

مقصودها تأكيدُ أهميةِ الاجتماع على هذا الدِّين، والتمسُّكِ بجماعة المسلمين، ولزومها، ويَتمثَّل ذلك في الالتزام بصلاة الجمعة، وعدمِ الالتفات إلى الدنيا وشهواتها، واسمُها واضحُ الدلالة على هذا المقصد.

ينظر: "مصاعد النظر للإشراف على مقاصد السور" للبقاعي (3 /84)، "التحرير والتنوير" لابن عاشور (28 /206).