ترجمة سورة البينة

محمد جوناگڑھی - Urdu translation

ترجمة معاني سورة البينة باللغة الأردية من كتاب محمد جوناگڑھی - Urdu translation.

بینہ


اہل کتاب کے کافر اور مشرک لوگ جب تک کہ ان کے پاس ﻇاہر دلیل نہ آجائے باز رہنے والے نہ تھے (وه دلیل یہ تھی کہ)

اللہ تعالیٰ کا ایک رسول جو پاک صحیفے پڑھے

جن میں صحیح اور درست احکام ہوں

اہل کتاب اپنے پاس ﻇاہر دلیل آجانے کے بعد ہی (اختلاف میں پڑ کر) متفرق ہوگئے

انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کے لئے دین کو خالص رکھیں۔ ابراہیم حنیف کے دین پر اور نماز کو قائم رکھیں اور زکوٰة دیتے رہیں یہی ہے دین سیدھی ملت کا

بیشک جو لوگ اہل کتاب میں کافر ہوئے اور مشرکین سب دوزخ کی آگ میں (جائیں گے) جہاں وه ہمیشہ (ہمیشہ) رہیں گے۔ یہ لوگ بدترین خلائق ہیں

بیشک جو لوگ ایمان ﻻئےاور نیک عمل کیے یہ لوگ بہترین خلائق ہیں

ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہمیشگی والی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وه ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا اور یہ اس سے راضی ہوئے۔ یہ ہے اس کے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرے
سورة البينة
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورة (البَيِّنة) من السُّوَر المدنية، نزلت بعد سورة (الطَّلاق)، وقد افتُتحت بالبراءة من الشِّرك والمشركين، وبيَّنتْ موقف الكفار من رسالة محمد صلى الله عليه وسلم، وأوضحت هدايةَ هذا الكتاب، ووبَّختِ المشركين على تكذبيهم به، وخُتِمت بافتراقِ أهل الكتاب، وحالِ الفريقين من مؤمنٍ بالله ومكذِّب.

ترتيبها المصحفي
98
نوعها
مدنية
ألفاظها
94
ترتيب نزولها
100
العد المدني الأول
8
العد المدني الأخير
8
العد البصري
9
العد الكوفي
8
العد الشامي
8

* سورةُ (البَيِّنةِ):

سُمِّيت سورةُ (البَيِّنةِ) بهذا الاسم؛ لورود هذا اللَّفظ في مفتتحها؛ قال تعالى: {لَمْ يَكُنِ اْلَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْ أَهْلِ اْلْكِتَٰبِ وَاْلْمُشْرِكِينَ مُنفَكِّينَ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ اْلْبَيِّنَةُ} [البينة: 1].

* وتُسمَّى كذلك بسورة {لَمْ يَكُنِ}، و{لَمْ يَكُنِ اْلَّذِينَ كَفَرُواْ}؛ للسببِ نفسه.
وغيرها من الأسماء.

1. مهمة الرسول، وفضيلة القرآن (١-٣).

2. افتراق أهل الكتاب (٤-٥).

3. حال الفريقينِ: مَن عصى، ومَن أطاع  (٦-٨).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (9 /273).

الإعلامُ بعظمةِ هذا الكتاب، وأنه نورٌ وهدًى للناس، وتوبيخُ المشركين على تكذيبهم به.

ينظر: "مصاعد النظر للإشراف على مقاصد السور" للبقاعي (3 /220)، "التحرير والتنوير" لابن عاشور (30 /468).