ترجمة سورة القمر

محمد جوناگڑھی - Urdu translation

ترجمة معاني سورة القمر باللغة الأردية من كتاب محمد جوناگڑھی - Urdu translation.

قمر


قیامت قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا

یہ اگر کوئی معجزه دیکھتے ہیں تو منھ پھیر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ یہ پہلے سے چلا آتا ہوا جادو ہے

انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام ٹھہرے ہوئے وقت پر مقرر ہے

یقیناً ان کے پاس وه خبریں آچکی ہیں جن میں ڈانٹ ڈپٹ (کی نصیحت) ہے

اور کامل عقل کی بات ہے لیکن ان ڈراؤنی باتوں نے بھی کچھ فائده نہ دیا

پس (اے نبی) تم ان سے اعراض کرو جس دن ایک پکارنے واﻻ ناگوار چیز کی طرف پکارے گا

یہ جھکی آنکھوں قبروں سے اس طرح نکل کھڑے ہوں گے کہ گویا وه پھیلا ہوا ٹڈی دل ہے

پکارنے والے کی طرف دوڑتے ہوں گے اور کافر کہیں گے یہ دن تو بہت سخت ہے

ان سے پہلے قوم نوح نے بھی ہمارے بندے کو جھٹلایا تھا اور یہ دیوانہ بتلا کر جھڑک دیا گیا تھا

پس اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں بے بس ہوں تو میری مدد کر

پس ہم نے آسمان کے دروازوں کو زور کے مینہ سے کھول دیا

اور زمین سے چشموں کو جاری کر دیا پس اس کام کے لیے جو مقدر کیا گیا تھا (دونوں) پانی جمع ہو گئے

اور ہم نے اسے تختوں اور کیلوں والی (کشتی) پر سوار کر لیا

جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی۔ بدلہ اس کی طرف سے جس کا کفر کیا گیا تھا

اور بیشک ہم نے اس واقعہ کو نشانی بنا کر باقی رکھا پس کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے واﻻ

بتاؤ میرا عذاب اور میری ڈرانے والی باتیں کیسی رہیں؟

اور بیشک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے۔ پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے واﻻ ہے؟

قوم عاد نے بھی جھٹلایا پس کیسا ہوا میرا عذاب اور میری ڈرانے والی باتیں

ہم نے ان پر تیز وتند مسلسل چلنے والی ہوا، ایک پیہم منحوس دن میں بھیج دی

جو لوگوں کو اٹھا اٹھا کر دے پٹختی تھی، گویا کہ وه جڑ سے کٹے ہوئے کھجور کے تنے ہیں

پس کیسی رہی میری سزا اور میرا ڈرانا؟

یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا ہے، پس کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے واﻻ؟

قوم ﺛمود نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا

اور کہنے لگے کیا ہمیں میں سے ایک شخص کی ہم فرمانبرداری کرنے لگیں؟ تب تو ہم یقیناً غلطی اور دیوانگی میں پڑے ہوئے ہوں گے

کیا ہمارے سب کے درمیان صرف اسی پر وحی اتاری گئی؟ نہیں بلکہ وه جھوٹا اور شیخی خور ہے

اب سب جان لیں گے کل کو کہ کون جھوٹا اور شیخی خور تھا؟

بیشک ہم ان کی آزمائش کے لیے اونٹنی بھیجیں گے پس (اے صالح) توان کا منتظر ره اور صبر کر

ہاں انہیں خبر کر دے کہ پانی ان میں تقسیم شده ہے، ہرایک اپنی باری پر حاضر ہوگا

انہوں نے اپنے ساتھی کو آواز دی جس نے (اونٹنی پر) وار کیا اور (اس کی) کوچیں کاٹ دیں

پس کیونکر ہوا میرا عذاب اور میرا ڈرانا

ہم نے ان پر ایک چیﺦ بھیجی پس ایسے ہو گئے جیسے باڑ بنانے والے کی روندی ہوئی گھاس

اور ہم نے نصیحت کے لیے قرآن کو آسان کر دیا ہے پس کیا ہے کوئی جو نصیحت قبول کرے

قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کی تکذیب کی

بیشک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا بھیجی سوائے لوط (علیہ السلام) کے گھر والوں کے، انہیں ہم نے سحر کے وقت نجات دے دی

اپنے احسان سے ہر ہر شکر گزار کو ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں

یقیناً (لوط علیہ السلام) نے انہیں ہماری پکڑ سے ڈرایا تھا لیکن انہوں نے ڈرانے والوں کے بارے میں (شک وشبہ اور) جھگڑا کیا

اور ان (لوط علیہ السلام) کو ان کے مہمانوں کے بارے میں پھسلایا پس ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کردیں، (اور کہہ دیا) میرا عذاب اور میرا ڈرانا چکھو

اور یقینی بات ہے کہ انہیں صبح سویرے ہی ایک جگہ پکڑنے والے مقرره عذاب نے غارت کر دیا

پس میرے عذاب اور میرے ڈراوے کا مزه چکھو

اور یقیناً ہم نے قرآن کو پند ووعﻆ کے لیے آسان کر دیا ہے۔ پس کیا کوئی ہے نصحیت پکڑنے واﻻ

اور فرعونیوں کے پاس بھی ڈرانے والے آئے

انہوں نے ہماری تمام نشانیاں جھٹلائیں پس ہم نے انہیں بڑے غالب قوی پکڑنے والے کی طرح پکڑ لیا

(اے قریشیو!) کیا تمہارے کافر ان کافروں سے کچھ بہتر ہیں؟ یا تمہارے لیے اگلی کتابوں میں چھٹکارا لکھا ہوا ہے؟

یا یہ کہتے ہیں کہ ہم غلبہ پانے والی جماعت ہیں

عنقریب یہ جماعت شکست دی جائےگی اور پیٹھ دے کر بھاگے گی

بلکہ قیامت کی گھڑی ان کے وعدے کے وقت ہے اور قیامت بڑی سخت اور کڑوی چیز ہے

بیشک گناه گار گمراہی میں اور عذاب میں ہیں

جس دن وه اپنے منھ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (اوران سے کہا جائے گا) دوزخ کی آگ لگنے کے مزے چکھو

بیشک ہم نے ہر چیز کو ایک (مقرره) اندازے پر پیدا کیا ہے

اور ہمارا حکم صرف ایک دفعہ (کا ایک کلمہ) ہی ہوتا ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا

اور ہم نے تم جیسے بہتیروں کو ہلاک کر دیا ہے، پس کوئی ہے نصیحت لینے واﻻ

جوکچھ انہوں نے (اعمال) کیے ہیں سب نامہٴ اعمال میں لکھے ہوئے ہیں

(اسی طرح) ہر چھوٹی بڑی بات بھی لکھی ہوئی ہے

یقیناً ہمارا ڈر رکھنے والے جنتوں اور نہروں میں ہوں گے

راستی اور عزت کی بیٹھک میں قدرت والے بادشاه کے پاس
سورة القمر
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورة (القَمَر) من السُّوَر المكية، نزلت بعد سورة (الطارق)، وقد افتُتحت ببيانِ اقتراب أمر الله؛ من تحقُّقِ وقوع الساعة وشِدَّة اقترابها، وتقسيم الناس في جزائهم إلى أهلِ الجِنان، وأهل النِّيران والخسران؛ من خلال قصِّ سِيَرِ بعض الأنبياء، وقد كان صلى الله عليه وسلم يَقرأ سورة (القمر) في عيدَيِ الفطر والأضحى.

ترتيبها المصحفي
54
نوعها
مكية
ألفاظها
342
ترتيب نزولها
37
العد المدني الأول
55
العد المدني الأخير
55
العد البصري
55
العد الكوفي
55
العد الشامي
55

* قوله تعالى: {اْقْتَرَبَتِ اْلسَّاعَةُ وَاْنشَقَّ اْلْقَمَرُ ١ وَإِن يَرَوْاْ ءَايَةٗ يُعْرِضُواْ وَيَقُولُواْ سِحْرٞ مُّسْتَمِرّٞ} [القمر: 1-2]:

عن أنسِ بن مالكٍ رضي الله عنه، قال: «سألَ أهلُ مكَّةَ النبيَّ ﷺ آيةً، فانشَقَّ القمرُ بمكَّةَ مرَّتَينِ؛ فنزَلتِ: {اْقْتَرَبَتِ اْلسَّاعَةُ وَاْنشَقَّ اْلْقَمَرُ} [القمر: 1] إلى قولِه: {سِحْرٞ مُّسْتَمِرّٞ} [القمر: 2]، يقولُ: ذاهبٌ». أخرجه الترمذي (٣٢٨٦).

* قوله تعالى: {يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي اْلنَّارِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ ذُوقُواْ مَسَّ سَقَرَ ٤٨ إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَٰهُ بِقَدَرٖ} [القمر: 48-49]:

عن أبي هُرَيرةَ رضي الله عنه، قال: «جاء مشرِكو قُرَيشٍ يُخاصِمون رسولَ اللهِ ﷺ في القَدَرِ؛ فنزَلتْ: {يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي اْلنَّارِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ ذُوقُواْ مَسَّ سَقَرَ ٤٨ إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَٰهُ بِقَدَرٖ} [القمر: 48-49]». أخرجه مسلم (٢٦٥٦).

* سورة (القمر):

سُمِّيت سورةُ (القمر) بذلك؛ لافتتاحها بذكرِ انشقاق القمر، وهي معجزةٌ من معجزات النبي صلى الله عليه وسلم.

* كان صلى الله عليه وسلم يقرأ سورة (القمر) في عيدَيِ الفطر والأضحى:

عن عُبَيدِ اللهِ بن عبدِ اللهِ: «أنَّ عُمَرَ بنَ الخطَّابِ سألَ أبا واقدٍ اللَّيْثيَّ: ما كان رسولُ اللهِ ﷺ يَقرأُ في الفِطْرِ والأضحى؟ قال: كان النبيُّ ﷺ يَقرأُ بـ {قٓۚ وَاْلْقُرْءَانِ اْلْمَجِيدِ}، و{اْقْتَرَبَتِ اْلسَّاعَةُ وَاْنشَقَّ اْلْقَمَرُ}». أخرجه ابن حبان (2820).

1. المقدمة (١-٥).

2. إنذارٌ ووعيد (٦-٨).

3. عاقبة قوم نوحٍ (٩-١٧).

4. عاقبة عادٍ (١٨-٢٢).

5. عاقبة ثمودَ (٢٣-٣٢).

7. عاقبة قوم لوطٍ (٣٣-٤٠).

8. عاقبة المكذِّبين من آلِ فرعون (٤١-٤٢).

9. تعقيبٌ وختام (٤٣-٥٥).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (7 /515).

مقصدُ السورة بيانُ أمر الساعة، وتحقُّق وقوعها، وشدة قُرْبه، وإثباتُ الجزاء للمؤمنين بالجنان، وللكافرين بالنِّيران والخسران، ويشير ابن عاشور إلى مقصدها بقوله: «تسجيل مكابَرة المشركين في الآيات البيِّنة.

وأمرُ النبي صلى الله عليه وسلم بالإعراض عن مكابَرتهم.

وإنذارُهم باقتراب القيامة، وبما يَلقَونه حين البعث من الشدائد.

وتذكيرهم بما لَقِيَتْه الأُمَمُ أمثالهم من عذاب الدنيا لتكذيبهم رُسُلَ الله، وأنهم سيَلقَون مثلما لَقِيَ أولئك؛ إذ ليسوا خيرًا من كفار الأمم الماضية.

وإنذارهم بقتالٍ يُهزَمون فيه، ثم لهم عذابُ الآخرة، وهو أشد.

وإعلامهم بإحاطة الله علمًا بأفعالهم، وأنه مُجازيهم شرَّ الجزاء، ومُجازٍ المتقين خيرَ الجزاء.

وإثبات البعث، ووصف بعض أحواله.

وفي خلال ذلك، تكريرُ التنويه بهَدْيِ القرآن وحِكْمته». "التحرير والتنوير" لابن عاشور (27 /166).

وينظر: "مصاعد النظر للإشراف على مقاصد السور" للبقاعي (3 /40).