ترجمة سورة القيامة

محمد جوناگڑھی - Urdu translation

ترجمة معاني سورة القيامة باللغة الأردية من كتاب محمد جوناگڑھی - Urdu translation.

قیامہ


میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی

اور قسم کھاتا ہوں اس نفس کی جو ملامت کرنے واﻻ ہو

کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں

ہاں ضرور کریں گے ہم تو قادر ہیں کہ اس کی پور پور تک درست کردیں

بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آگے آگے نافرمانیاں کرتا جائے

پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا

پس جس وقت کہ نگاه پتھرا جائے گی

اور چاند بے نور ہو جائے گا

اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں گے

اس دن انسان کہے گا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟

نہیں نہیں کوئی پناہ گاه نہیں

آج تو تیرے پروردگار کی طرف ہی قرار گاه ہے

آج انسان کو اس کے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے سے آگاه کیا جائے گا

بلکہ انسان خود اپنے اوپر آپ حجت ہے

اگر چہ کتنے ہی بہانے پیش کرے

(اے نبی) آپ قرآن کو جلدی (یاد کرنے) کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں

اس کا جمع کرنا اور (آپ کی زبان سے) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے

ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں

پھر اس کا واضح کر دینا ہمارے ذمہ ہے

نہیں نہیں تم جلدی ملنے والی (دنیا) کی محبت رکھتے ہو

اور آخرت کو چھوڑ بیٹھے ہو

اس روز بہت سے چہرے تروتازه اور بارونق ہوں گے

اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے

اور کتنے چہرے اس دن (بد رونق اور) اداس ہوں گے

سمجھتے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے واﻻ معاملہ کیا جائے گا

نہیں نہیں جب روح ہنسلی تک پہنچے گی

اور کہا جائے گا کہ کوئی جھاڑ پھونک کرنے واﻻ ہے؟

اور جان لیا اس نے کہ یہ وقت جدائی ہے

اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی

آج تیرے پروردگار کی طرف چلنا ہے

اس نے نہ تو تصدیق کی نہ نماز ادا کی

بلکہ جھٹلایا اور روگردانی کی

پھر اپنے گھر والوں کے پاس اتراتا ہوا گیا

افسوس ہے تجھ پر حسرت ہے تجھ پر

وائے ہے اور خرابی ہے تیرے لیے

کیا انسان یہ سمجھتا ہے کہ اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا

کیا وه ایک گاڑھے پانی کا قطره نہ تھا جو ٹپکایا گیا تھا؟

پھر وه لہو کا لوتھڑا ہوگیا پھر اللہ نے اسے پیدا کیا اور درست بنا دیا

پھر اس سے جوڑے یعنی نر وماده بنائے

کیا (اللہ تعالیٰ) اس (امر) پر قادر نہیں کہ مردے کو زنده کردے
سورة القيامة
معلومات السورة
الكتب
الفتاوى
الأقوال
التفسيرات

سورة (القيامة) من السُّوَر المكية، نزلت بعد سورة (القارعة)، وقد تحدَّثتْ عن القيامة، وما يقترن بها من أهوالٍ، وحالِ الإنسان في هذا اليوم العصيب، مقارنةً بما كان عليه في الدنيا من غفلةٍ واستبعاد لهذا اليوم، مع الدعوةِ للاستعداد لهذا اليوم.

ترتيبها المصحفي
75
نوعها
مكية
ألفاظها
165
ترتيب نزولها
31
العد المدني الأول
39
العد المدني الأخير
39
العد البصري
39
العد الكوفي
40
العد الشامي
39

* قوله تعالى: {لَا تُحَرِّكْ بِهِۦ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِۦٓ} [القيامة: 16]:

عن موسى بن أبي عائشةَ، قال: حدَّثَنا سعيدُ بن جُبَيرٍ، عن ابنِ عباسٍ رضي الله عنهما في قوله تعالى: {لَا تُحَرِّكْ بِهِۦ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِۦٓ} [القيامة: 16]، قال: «كان النبيُّ صلى الله عليه وسلم يُعالِجُ مِن التنزيلِ شِدَّةً، وكان يُحرِّكُ شَفَتَيهِ - فقال لي ابنُ عباسٍ: فأنا أُحرِّكُهما لك كما كان رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم يُحرِّكُهما، فقال سعيدٌ: أنا أُحرِّكُهما كما كان ابنُ عباسٍ يُحرِّكُهما، فحرَّكَ شَفَتَيهِ -؛ فأنزَلَ اللهُ عز وجل: {لَا تُحَرِّكْ بِهِۦ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِۦٓ ١٦ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُۥ وَقُرْءَانَهُۥ} [القيامة: 16-17]، قال: جَمْعُه في صدرِك، ثم تَقرَؤُه، {فَإِذَا قَرَأْنَٰهُ فَاْتَّبِعْ قُرْءَانَهُۥ} [القيامة: 18]، قال: فاستمِعْ له وأنصِتْ، ثم إنَّ علينا أن تَقرأَه، قال: فكان رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم إذا أتاه جِبْريلُ عليه السلام استمَعَ، فإذا انطلَقَ جِبْريلُ قرَأَه النبيُّ صلى الله عليه وسلم كما أقرأَه». أخرجه البخاري (٧٥٢٤).

* سورة (القيامة):

سُمِّيت سورة (القيامة) بهذا الاسم؛ لافتتاحها بقَسَمِ الله بهذا اليومِ العظيم.

1. أهوال يوم القيامة (١-١٥).

2. طريق النجاة (١٦-١٩).

3. عَوْدٌ لمَشاهدِ القيامة (٢٠-٢٥).

4. ساعة الموت (٢٦-٤٠).

ينظر: "التفسير الموضوعي لسور القرآن الكريم" لمجموعة من العلماء (8 /487).

يقول ابن عاشور رحمه الله: «اشتملت على إثباتِ البعث، والتذكيرِ بيوم القيامة، وذِكْرِ أشراطه، وإثبات الجزاء على الأعمال التي عملها الناسُ في الدنيا، واختلاف أحوال أهل السعادة وأهل الشقاء، وتكريم أهل السعادة، والتذكير بالموت، وأنه أول مراحلِ الآخرة، والزَّجر عن إيثار منافعِ الحياة العاجلة على ما أُعِدَّ لأهل الخير من نعيم الآخرة». "التحرير والتنوير" لابن عاشور (29 /337).